Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پہنچا ہے اس کے پاس یہ آئینہ ٹوٹ کے

منیر  شکوہ آبادی

پہنچا ہے اس کے پاس یہ آئینہ ٹوٹ کے

منیر  شکوہ آبادی

MORE BYمنیر  شکوہ آبادی

    پہنچا ہے اس کے پاس یہ آئینہ ٹوٹ کے

    کس سے ملا ہے شیشۂ دل ہم سے پھوٹ کے

    حسن ملیح کا نہ کیا زخمیوں نے شکر

    اے کردگار نکلے نمک پھوٹ پھوٹ کے

    سر پھوڑ کر موے جو ترے سنگ در سے ہم

    رہ رہ گئے حسین بھی ماتھوں کو کوٹ کے

    بے نور ہونے پر بھی وہی جوش گریہ ہے

    آنکھیں ہماری اور بہیں پھوٹ پھوٹ کے

    اے رشک ماہ رات کو مٹھی نہ کھولنا

    مہندی کا چور ہاتھ سے جائے نہ چھوٹ کے

    تدبیر زہر دینے کی ہے پائمالوں کو

    ہیرے لگائے جاتے ہیں پنوں میں بوٹ کے

    دل لے کے پلکیں پھر گئیں زلفوں کی آڑ میں

    الٹی پھری یہ فوج سر شام لوٹ کے

    موزوں کریں گے وصف دکھاؤ پھکیتیاں

    جانے نہ پائیں ہاتھ سے مضمون چھوٹ کے

    دیتے ہیں میرے سامنے غیروں کو خرپزے

    باغ جہاں میں آپ ہیں مشتاق پھوٹ کے

    کنگھی سے زلف الجھی تو دل ٹکڑے ہو گیا

    آئینہ میں یہ بال پڑے ٹوٹ ٹوٹ کے

    رفتار میں نہ کیوں ہو چمک رقص ناز کی

    زہرہ بھی ہے شریک ستاروں میں لوٹ کے

    اے رشک مہ جو زہرۂ گردوں کا بس چلے

    توڑے تمہارے ناچ کے لے جائے لوٹ کے

    نقد حیات و جامۂ تن چھینتی ہے کیوں

    اے موت کیا کرے گی مسافر کو لوٹ کے

    عنبر کے بدلے مشک ہے موج خرام میں

    زلفوں کے بال مل گئے فیتے سے لوٹ کے

    افشاں جو چھوٹی آپ کے ماتھے سے رات کو

    تارے گرے زمین پر اے ماہ ٹوٹ کے

    رو رو کے روح جسم سے کہتی ہے وقت نزع

    اے گھر ملیں گے دیکھیے کب تجھ سے چھوٹ کے

    مجھ کو نہیں پسند یہ فرمائش اے منیرؔ

    کیوں جھوٹ باندھوں قافیوں میں ٹوٹ پھوٹ کے

    مأخذ:

    Muntakhabul-Alam (Pg. 274)

    • مصنف: منیر  شکوہ آبادی
      • اشاعت: 1831
      • ناشر: مطبع سعیدی
      • سن اشاعت: 1848

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے