پیغام شوق بھیجا ہے کس نے صبا کے ہاتھ
پیغام شوق بھیجا ہے کس نے صبا کے ہاتھ
کرنوں کو راستہ دیا کس نے ہٹا کے ہاتھ
اندھے کو آنکھیں مل گئیں حیران ہو گیا
آنکھوں کو اس کی چھو جو گئے دل ربا کے ہاتھ
نقش و نگار کیسے ہیں مجھ سے نہ پوچھیے
مجھ کو بنا رہے ہیں ابھی تو خدا کے ہاتھ
وحشت مرے وجود میں ناچی تو دوستو
بھیجا ہے اس حسین کو بوسہ ہوا کے ہاتھ
پہرہ دیا تھا میں نے تو پھولوں کے باغ کا
کاٹے ہیں کس گناہ میں مجھ بے نوا کے ہاتھ
مجھ سے چھڑا کے ہاتھ گئی تھی خوشی خوشی
تھامے نہیں کسی نے بھی اس بے وفا کے ہاتھ
ہیں ان کی دسترس میں نہایت عظیم لوگ
ہیں کس قدر دلیر یہ احمدؔ قضا کے ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.