aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پری پیکر جو مجھ وحشی کا پیراہن بناتے ہیں

آغا حجو شرف

پری پیکر جو مجھ وحشی کا پیراہن بناتے ہیں

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    پری پیکر جو مجھ وحشی کا پیراہن بناتے ہیں

    گریباں چاک کر دیتے ہیں بے دامن بناتے ہیں

    جنوں میں جا بجا ہم جو لہو روتے ہیں صحرا میں

    گلوں کے شوق میں ویرانے کو گلشن بناتے ہیں

    جنہیں عشق دلی ہے وہ تمہارا نام جپنے کو

    طہارت سے ہماری خاک کی مسرن بناتے ہیں

    مرقع کھینچتے ہیں جو ترے گنج شہیداں کا

    تہہ شمشیر ہر تصویر کی گردن بناتے ہیں

    دیا کرتے ہو تم جس طرح سے بل زلف پیچاں کو

    مسافر کے لیے یوں پھانسیاں رہزن بناتے ہیں

    حسینان چمن پر خاتمہ ہے جامہ زیبی کا

    پھٹا پڑتا ہے جوبن جو یہ پیراہن بناتے ہیں

    ہمیشہ شیفتہ رکھتی ہے اپنی حسن قدرت کا

    خود اس کی روح ہو جاتے ہیں جس کا تن بناتے ہیں

    ارادہ ہے جو شمشیر دو دم کے منہ پہ چڑھنے کا

    ترے جاں باز چار آئینہ و جوشن بناتے ہیں

    رہا کرتے ہیں وہ دل میں پھرا کرتے ہیں نظروں میں

    عطا کرتے ہیں نور آنکھوں کو دل روشن بناتے ہیں

    صلاح عشق دے دے کر کیے دیتے ہیں خود رفتہ

    ترے شیدائی دل سے دوست کو دشمن بناتے ہیں

    کوئی چاک جگر بلبل کا گل چینوں سے پاتا ہے

    نکھرنے کو گل اپنے اپنے پیراہن بنانے ہیں

    گلوں کے ڈھیر لا لا کے چمن سے اس میں پھونکیں گے

    قریب بوستاں بیداد گر گلخن بناتے ہیں

    مدد تیار ہے نقشہ ارم کا کھنچ کے آیا ہے

    شہید ناز پر رحم آ گیا مدفن بناتے ہیں

    مرقع کھینچتے ہیں باغ کا جو حسن قدرت سے

    گل شاداب کا کیا رنگ کیا روغن بناتے ہیں

    تعلق زیب و زینت سے نہیں کچھ خاکساروں کو

    شرفؔ مٹی میں رنگتے ہیں جو پیراہن بناتے ہیں

    مأخذ:

    Deewan-e-Sharf(Rekhta Website) (Pg. 177)

    • مصنف: آغا حجو شرف
      • ناشر: مطبع جعفری، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1875

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے