پری سفر میں رمق تک نہیں گئی ہوگی
پری سفر میں رمق تک نہیں گئی ہوگی
مجھے پتہ ہے دھنک تک نہیں گئی ہوگی
یہ آسمان جو معمول کے مطابق ہے
زمیں کی چیخ فلک تک نہیں گئی ہوگی
نظر میں آتی ہوئی تیرگی خلاؤں بیچ
یہ روشنی بھی چمک تک نہیں گئی ہوگی
اسے خبر ہے طبیعت ہی میری ایسی ہے
مجھے یقیں ہے وہ شک تک نہیں گئی ہوگی
یہ لفظ یوں ہی پگھلتے رہیں گے کاغذ پر
یہ آگ شہر خنک تک نہیں گئی ہوگی
پھر آسمان کا منظر جلا ہوا دیکھا
کسی کی آنکھ پرکھ تک نہیں گئی ہوگی
وہ پھر خموش نگاہیں لیے ہوئے باسطؔ
مری کسی بھی جھلک تک نہیں گئی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.