پرندے اس کے لیے ہیں رسول اس کا ہے
پرندے اس کے لیے ہیں رسول اس کا ہے
ہماری بات میں ہر دم شمول اس کا ہے
علم کو چوم کے پڑھتے ہیں مدح رب علی
کہ سب سے پہلے تو ابن البتول اس کا ہے
غزل کے جتنے وسیلے ہیں سارے اس کے ہیں
مفاعلات ہے اس کا فعول اس کا ہے
یہاں کے رسم و رواج اب نہیں مرے بس کے
میں چل رہی ہوں لگن سے اصول اس کا ہے
حسین وہ ہے سو دنیا اسے حسین کہے
قریب وہ ہے سو قربت کا پھول اس کا ہے
مرا یہ حق ہے کہ میں اس پہ اعتبار کروں
منافقت ہے کہ حلف ال فضول اس کا ہے
صباؔ چلی تو اڑے پنچھیوں کے ہوش و حواس
کہ راہ بحر میں صحرا ببول اس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.