aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرتو رخ کا ترے دل میں گزر رہتا ہے

اسد علی خان قلق

پرتو رخ کا ترے دل میں گزر رہتا ہے

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    پرتو رخ کا ترے دل میں گزر رہتا ہے

    ساتھ آئینے کے آئینے کا گھر رہتا ہے

    آج کل جوش پہ یہ دیدۂ تر رہتا ہے

    مردم شہر کو طوفان کا ڈر رہتا ہے

    قتل عشاق انہیں مد نظر رہتا ہے

    نیمچہ آٹھ پہر زیب کمر رہتا ہے

    سوز الفت کا ہے پروانہ دل بزم اپنا

    یہ وہ پنبہ ہے نہاں جس میں شرر رہتا ہے

    بزم الفت میں قدم رکھتے ہیں جو لوگ اپنا

    شمع کی طرح کف دست پہ سر رہتا ہے

    چشم میگوں سے ہے ساقی کی محبت جس کو

    نشۂ مے میں وہ چور آٹھ پہر رہتا ہے

    قول و اقرار پہ کیوں چھوڑ دیا دہن یار

    اس ندامت سے گریبان میں سر رہتا ہے

    اب تو دم بھر انہیں فرصت نہیں آرائش سے

    آئنہ آٹھ پہر پیش نظر رہتا ہے

    کشتۂ تیغ نگہ طالب دیدار رہیں

    چشم جاناں کو یہ منظور نظر رہتا ہے

    یہ بھی ہیں اس فلک حسن کے جویا مری طرح

    چاند سورج کو جو دن رات سفر رہتا ہے

    جب بگڑتے ہیں تو مننے کا وہ لیتے نہیں نام

    پہروں اپنا قدم یار پہ سر رہتا ہے

    بیلا باٹیں‌ گے سواری میں کسی گل کے یہ کیا

    غنچوں کی مٹھیوں میں کس لیے زر رہتا ہے

    میں وہ دیوانہ ہوں جب فصل بہار آتی ہے

    میرے ویرانے میں پریوں کا گزر رہتا ہے

    وصل کی شب بھی نہیں چین سے کٹنے پاتی

    ہر دم آرزدگئ یار کا ڈر رہتا ہے

    دیکھنے والے سمجھتے ہیں عبث تار نظر

    میری آنکھوں میں ترا موئے کمر رہتا ہے

    غیر کے بس میں قلقؔ کیوں نہ ہو وہ سیم بدن

    قابوئے یار میں گنجینۂ زر رہتا ہے

    مأخذ:

    Mazhar-e-Ishq (Pg. e-158 p-156)

    • مصنف: اسد علی خان قلق
      • اشاعت: 1911
      • ناشر: منشی نول کشور،کانپور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے