پس نگاہ کوئی لو بھڑکتی رہتی ہے
یہ رات میرے بدن پر سرکتی رہتی ہے
میں آپ اپنے اندھیروں میں بیٹھ جاتا ہوں
پھر اس کے بعد کوئی شے چمکتی رہتی ہے
ندی نے پاؤں چھوئے تھے کسی کے اس کے بعد
یہ موج تند فقط سر پٹکتی رہتی ہے
میں اپنے پیکر خاکی میں ہوں مگر مری روح
کہاں کہاں مری خاطر بھٹکتی رہتی ہے
درخت دل پہ ہوئی تھی کبھی وہ بارش لمس
یہ شاخ زخم ہر اک پل مہکتی رہتی ہے
مأخذ:
سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 59)
- مصنف: سالم سلیم
-
- اشاعت: First
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2017
مأخذ:
واہمہ وجود کا (Pg. 57)
- مصنف: سالم سلیم
-
- اشاعت: 2nd
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2022
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.