Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھیلا کے سر پہ درد کی چادر چلا گیا

نقاش کاظمی

پھیلا کے سر پہ درد کی چادر چلا گیا

نقاش کاظمی

MORE BYنقاش کاظمی

    دلچسپ معلومات

    (1970ء)

    پھیلا کے سر پہ درد کی چادر چلا گیا

    اک شخص میری روح پہ نشتر چلا گیا

    مجھ سے خطا ہوئی تھی کہ ایسی مرا خدا

    ناراض ہو کے شہر سے باہر چلا گیا

    شیشے لہولہان پڑے ہیں جو فرش پر

    کھڑکی پہ کوئی مار کے پتھر چلا گیا

    باہر کا شور اتنا گراں تھا کہ بہر امن

    ہر شخص اپنی ذات کے اندر چلا گیا

    ٹھہرا تھا آ کے ایک مسافر کبھی یہاں

    پھر شہر تن کو آگ لگا کر چلا گیا

    کابک کو خالی دیکھ کے کڑھتا ہے دل مرا

    جانے کہاں سفید کبوتر چلا گیا

    سورج بھی تھک کے ڈوب گیا شام ہو گئی

    دن بھر جو میرے ساتھ تھا وہ گھر چلا گیا

    آخر سروں پہ دھوپ کی دیوار گر پڑی

    اچھا ہوا میں سائے سے اٹھ کر چلا گیا

    نقاشؔ دل میں پیاس کی کیلیں گڑی رہیں

    قدموں میں آ کے ایک سمندر چلا گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے