پھیلے ہوئے ہیں سائے در و بام پر ابھی
پھیلے ہوئے ہیں سائے در و بام پر ابھی
قاضی خورشید الدین خورشید
MORE BYقاضی خورشید الدین خورشید
پھیلے ہوئے ہیں سائے در و بام پر ابھی
ابھری نہیں ہے عظمت نور سحر ابھی
کیوں جذبۂ طلب کو نہیں شوق جستجو
جلتے تو ہیں چراغ سر رہ گزر ابھی
خود ہی جو بڑھ کے تھام لیں دامن حیات کا
اتنے کہاں ہیں اہل جنوں معتبر ابھی
اے رہروان راہ تمنا بڑھے چلو
پہنچے نہیں ہو منزل مقصود پر ابھی
کتنے بجھے بجھے سے ہیں شعلے حیات کے
کتنے اداس اداس ہیں شام و سحر ابھی
کتنا بدل گیا ہے شعور مذاق غم
کتنے فریب دیتے ہیں اہل نظر ابھی
ہے کائنات عظمت شداد جلوہ گر
انسانیت سسکتی ہے ہر گام پر ابھی
ہیں دامن خزاں میں بہاروں کی عظمتیں
ناآشنا سکوں سے ہیں اہل ہنر ابھی
خورشیدؔ جس سے ظلمت شب فیضیاب ہو
آنکھوں سے دور ہے وہ ضیائے سحر ابھی
مأخذ:
غزلستان برار (Pg. 70)
-
- ناشر: ساجد اردو پریس، اکولہ
- سن اشاعت: 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.