پھل درختوں سے گرے تھے آندھیوں میں تھال بھر
پھل درختوں سے گرے تھے آندھیوں میں تھال بھر
میرے حصے میں مگر آئے نہیں رومال بھر
پہلے سارے پنچھیوں کو پر ملیں پرواز کے
پھر شکاری سے کہے کوئی کہ اپنا جال بھر
موسموں کی سختیاں تو بادلوں سی اڑ گئیں
آج بھی محفوظ کب ہے دل کا شیشہ بال بھر
دھند ہی چھائی رہی آنکھوں میں تم سے کیا کہیں
اب تو یارو ایک سا رہتا ہے موسم سال بھر
دھوپ کی من مانیوں پر مسکراتے تھے کبھی
ان تناور پیڑوں پر پتے بچے ہیں ڈال بھر
ایک شے کا نام جو بتلائے اس کا نام ہو
اپنی گلیوں میں نہیں ہے ممبئی سی چال بھر
اور ہم سے کیا تقاضہ ہے ترا عصر رواں
جان و تن کا نام ہے بس ہڈیوں پر کھال بھر
- کتاب : TO MAIN KAHAN HOON (POETRY) (Pg. 32)
- Author : Badr Wasti
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.