پھر اپنے آپ سے اس کو حجاب آتا ہے
پھر اپنے آپ سے اس کو حجاب آتا ہے
تھرکتی جھیل پہ جب ماہتاب آتا ہے
دکھائیے نہ ہمیں آپ موسمی آنسو
کہ یہ ہنر تو ہمیں بے حساب آتا ہے
وہ جس طریق سے اس نے سوال داغا ہے
اسی طرح کا مجھے بھی جواب آتا ہے
تو بارشوں سے شکایت سی ہونے لگتی ہے
گلاب سا جو کوئی زیر آب آتا ہے
میں اپنی آنکھ میں شبنم اتار لیتا ہوں
وہ اپنی آنکھ میں جب لے کے خواب آتا ہے
ابھی تو نام بھی اپنا نہیں ملا مجھ کو
ابھی تو نام سے پہلے جناب آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.