پھر باد بہار آئی اقبال غزل خواں ہو
دلچسپ معلومات
حصہ سوم سے 1908—( بانگ درا)
پھر باد بہار آئي ، اقبال غزل خواں ہو
غنچہ ہے اگر گل ہو ، گل ہے تو گلستاں ہو
تو خاک کي مٹھي ہے ، اجزا کي حرارت سے
برہم ہو، پريشاں ہو ، وسعت ميں بياباں ہو
تو جنس محبت ہے ، قيمت ہے گراں تيري
کم مايہ ہيں سوداگر ، اس ديس ميں ارزاں ہو
کيوں ساز کے پردے ميں مستور ہو لے تيري
تو نغمہ رنگيں ہے ، ہر گوش پہ عرياں ہو
اے رہرو فرزانہ! رستے ميں اگر تيرے
گلشن ہے تو شبنم ہو، صحرا ہے تو طوفاں ہو
ساماں کي محبت ميں مضمر ہے تن آساني
مقصد ہے اگر منزل ، غارت گر ساماں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.