پھر گئی آپ کی دو دن میں طبیعت کیسی
پھر گئی آپ کی دو دن میں طبیعت کیسی
یہ وفا کیسی تھی صاحب یہ مروت کیسی
دوست احباب سے ہنس بول کے کٹ جائے گی رات
رند آزاد ہیں ہم کو شب فرقت کیسی
جس حسیں سے ہوئی الفت وہی معشوق اپنا
عشق کس چیز کو کہتے ہیں طبیعت کیسی
ہے جو قسمت میں وہی ہوگا نہ کچھ کم نہ سوا
آرزو کہتے ہیں کس چیز کو حسرت کیسی
حال کھلتا نہیں کچھ دل کے دھڑکنے کا مجھے
آج رہ رہ کے بھر آتی ہے طبیعت کیسی
کوچۂ یار میں جاتا تو نظارہ کرتا
قیس آوارہ ہے جنگل میں یہ وحشت کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.