پھر ہوا وقت کہ ہو بال کشا موج شراب
پھر ہوا وقت کہ ہو بال کشا موج شراب
دے بط مے کو دل و دست شنا موج شراب
پوچھ مت وجہ سیہ مستیٔ ارباب چمن
سایۂ تاک میں ہوتی ہے ہوا موج شراب
جو ہوا غرقۂ مے بخت رسا رکھتا ہے
سر سے گزرے پہ بھی ہے بال ہما موج شراب
ہے یہ برسات وہ موسم کہ عجب کیا ہے اگر
موج ہستی کو کرے فیض ہوا موج شراب
چار موج اٹھتی ہے طوفان طرب سے ہر سو
موج گل موج شفق موج صبا موج شراب
جس قدر روح نباتی ہے جگر تشنۂ ناز
دے ہے تسکیں بہ دم آب بقا موج شراب
بسکہ دوڑے ہے رگ تاک میں خوں ہو ہو کر
شہپر رنگ سے ہے بال کشا موج شراب
موجۂ گل سے چراغاں ہے گزر گاہ خیال
ہے تصور میں ز بس جلوہ نما موج شراب
نشہ کے پردے میں ہے محو تماشائے دماغ
بسکہ رکھتی ہے سر نشو و نما موج شراب
ایک عالم پہ ہیں طوفانی کیفیت فصل
موجۂ سبزۂ نو خیز سے تا موج شراب
شرح ہنگامۂ ہستی ہے زہے موسم گل
رہبر قطرہ بہ دریا ہے خوشا موج شراب
ہوش اڑتے ہیں مرے جلوۂ گل دیکھ اسدؔ
پھر ہوا وقت کہ ہو بال کشا موج شراب
مأخذ:
دیوان غالب جدید (Pg. 198)
- مصنف: مرزا غالب
-
- ناشر: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، بھوپال
- سن اشاعت: 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.