Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھر کبھی خواب نہ آئے وہ سہانے والے

شہناز پروین سحر

پھر کبھی خواب نہ آئے وہ سہانے والے

شہناز پروین سحر

MORE BYشہناز پروین سحر

    پھر کبھی خواب نہ آئے وہ سہانے والے

    میں سمجھتی تھی کہ پھر آئیں گے جانے والے

    گھر سے نکلے تو ملا اجنبی چہروں کا ہجوم

    جھڑ گئے پھول بھی شاخوں سے پرانے والے

    ہم ہیں ٹوٹی ہوئی اک شاخ گل زرد مگر

    ہم کو گلدان میں رکھیں گے زمانے والے

    ہم کوئی چاند ستارے ہیں فلک پر چمکیں

    ہم وہ آنسو ہیں جو مٹی میں سمانے والے

    تن کی مٹی بھی تو ہم راہ نہیں لے کے گئے

    کون سی سمت کو جاتے ہیں یہ جانے والے

    کیسے دروازے ہیں دستک نہیں ہوتی جن پر

    جن سے رخصت ہوئے پردیس بسانے والے

    اب کے برسات بھی بارش کو ترستے گزری

    کھل کے رو بھی نہ سکے ہنسنے ہنسانے والے

    اب مرے دل پہ کوئی نقش کوئی نام کہاں

    لکھنے والے نہ رہے اور نہ مٹانے والے

    کتنے ہی لوگ گھروں کو نہیں لوٹے ہیں سحرؔ

    ہم بھی جائیں گے تو واپس نہیں آنے والے

    مأخذ:

    Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے