پھر سر پھری ہواؤں کی سازش بہت ہوئی
پھر سر پھری ہواؤں کی سازش بہت ہوئی
سوکھے تھے کھیت شہر میں بارش بہت ہوئی
ہم تو دعا کے پھول لٹاتے رہے سدا
لیکن ذرا سی بات پہ رنجش بہت ہوئی
ساون کی بوند بوند کا ایسا ہوا اثر
اس بے وفا سے ملنے کی خواہش بہت ہوئی
ثابت کسی طرح نہ مرا جرم ہو سکا
حالانکہ خیر خواہوں کی سازش بہت ہوئی
دل ٹوٹنے سے پہلے یہ سوچا نہیں گیا
دل جوڑنے کی بعد میں کوشش بہت ہوئی
لایا تھا اس پہ پھول چڑھانے کے واسطے
کیا جانے کیوں مزار میں جنبش بہت ہوئی
سیفیؔ مجھے تھی آس کہ ہوگا نہ کچھ الگ
لیکن میرے گناہ کی پرسش بہت ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.