پھرا کسی کا الٰہی کسی سے یار نہ ہو
پھرا کسی کا الٰہی کسی سے یار نہ ہو
کوئی جہان میں برگشتہ روزگار نہ ہو
ہم اس کی چشم سیہ مست کے ہیں مستانے
یہ وہ نشے ہیں کہ جس کا کبھی اتار نہ ہو
جہان میں کوئی کہتا نہیں خدا لگتی
وہ کیا کرے جسے دل پر بھی اختیار نہ ہو
نہ پھاڑے دامن صحرا کو کیوں کہ دست جنوں
رہا جب اپنے گریباں میں ایک تار نہ ہو
نہ کھیل جان پر اپنی تو اے دل ناداں
خدا کو یاد کر اتنا تو بے قرار نہ ہو
نہ بھول زہد پہ لذت سے بخشش حق کی
وہ بے نصیب ہے جب تک گناہ گار نہ ہو
تمہارے سر کی قسم کھا کے درد دل کا کہوں
جو میرے لکھنے کا یوں تم کو اعتبار نہ ہو
جناب شیخ جی صاحب میں ایک عرض کروں
اگر مزاج مقدس پہ ناگوار نہ ہو
جناب رندوں سے ملتے تو ہیں پہ ڈر ہے مجھے
کہ دشمنوں کا کسی دن وہاں اچار نہ ہو
بہت ہے خیمۂ گردوں کے پھونکنے کو تو عیشؔ
اس آہ تفتہ جگر میں اثر ہزار نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.