پھول کھلتے ہی اگر پاؤں میں چھالے ہوں گے
پھول کھلتے ہی اگر پاؤں میں چھالے ہوں گے
اے جنوں دشت نوردی کے بھی لالے ہوں گے
ان پہ ہو جائیں گے تعمیر حقیقت کے محل
ہم نے جو خواب کبھی ذہن میں پالے ہوں گے
بندگی میری ترے در کی جبیں سائی ہے
میرے سجدے ترے قدموں کے حوالے ہوں گے
مسکراتا ہے ہر اک زخم دل بسمل کا
ہنس کے قاتل نے بھی ارمان نکالے ہوں گے
اے بہاران چمن وقت کا احساس رہے
کھل گئے پھول تو کانٹوں کے حوالے ہوں گے
انقلاب آ ہی گیا صحن چمن میں جنبشؔ
اب بہاروں کے بھی انداز نرالے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.