Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیری میں جوانی کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں

شہاب کاظمی

پیری میں جوانی کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں

شہاب کاظمی

MORE BYشہاب کاظمی

    پیری میں جوانی کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں

    کھویا ہے کہاں خود کو کہاں ڈھونڈ رہا ہوں

    کچھ میں نے خریدے ہیں رفیقوں کے لئے تیر

    کس ہاتھ میں خالی ہے کماں ڈھونڈ رہا ہوں

    دنیا میں تو رہنے کا سلیقہ نہیں آیا

    افلاک پہ رہنے کو مکاں ڈھونڈ رہا ہوں

    احوال تو سب اپنا ہی کرنا ہے مجھے عرض

    پیرایۂ لفظ دگراں ڈھونڈ رہا ہوں

    امید مجھے ہے دل کافر سے وفا کی

    بت خانے میں آواز اذاں ڈھونڈ رہا ہوں

    وہ ڈھونڈ رہے ہیں کوئی جانے کا بہانہ

    میں ہوں کہ دل سوختہ جاں ڈھونڈ رہا ہوں

    سچ کہنے پہ آمادہ ہے وہ آج مگر میں

    اس سچ میں ہے کس کس کا زیاں ڈھونڈ رہا ہوں

    جینے کی توانائی تو بخشی ہے خدا نے

    مرنے کے لئے تاب و تواں ڈھونڈ رہا ہوں

    وہ دل کہیں مردہ مرے پہلو میں نہ نکلے

    میں جس کو کراں تا بہ کراں ڈھونڈ رہا ہوں

    اجداد کے تہذیب کے دفتر کو جلا کر

    مغرب کے صحیفوں میں اماں ڈھونڈ رہا ہوں

    اکتا کے شہابؔ اہل سماعت کے کرم سے

    ہیں یار گراں گوش کہاں ڈھونڈ رہا ہوں

    مأخذ:

    یہ خلش کہاں سے ہوتی (Pg. 72)

    • مصنف: شہاب کاظمی
      • ناشر: انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
      • سن اشاعت: 2001

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے