پیو کہ ماحصل ہوش کس نے دیکھا ہے
تمام وہم و گماں ہے تمام دھوکا ہے
نہ کیوں ہو صاحب جام جہاں نما کو حسد
شراب سے مجھے اپنا سراغ ملتا ہے
کسی نے خواب کے ریزے پلک پلک چن کر
جو شاہکار بنایا ہے ٹوٹ سکتا ہے
میں انتظار کروں گا اگر مری فریاد
ابھی سکوت بہ گلشن، صدا بہ صحرا ہے
یہی ثواب ہے کیا کم مری ریاضت کا
کہ ایک خلق ترے نام سے شناسا ہے
زہے نصیب کہ اس کو مرا خیال آیا
مگر یہ بات حقیقت نہیں تمنا ہے
گناہ گار ہوں اے مادر عدم مجھ کو
بلک بلک کے ترے بازوؤں میں رونا ہے
خمیر ایک ہے سب کا تو اے زمین اے ماں
زبان و مذہب و قوم و وطن یہ سب کیا ہے
غلط سہی مگر آساں نہیں کہ یہ نکتہ
کسی حکیم نے اپنے لہو سے لکھا ہے
پیمبروں کو اتارا گیا تھا قوموں پر
خدا نے مجھ پہ مگر قوم کو اتارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.