Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیوں ہی کیوں جو برا جانوں اور چھپا کے پیوں

آرزو لکھنوی

پیوں ہی کیوں جو برا جانوں اور چھپا کے پیوں

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    پیوں ہی کیوں جو برا جانوں اور چھپا کے پیوں

    میں وہ نہیں کہ نگاہیں بچا بچا کے پیوں

    مٹا دئے ہیں سب احساس اف رے ذوق شراب

    سرور کم نہ ہو ترشی بھی گر ملا کے پیوں

    گنہ پہ تہمت بے لذتی نہ رکھ زاہد

    مزہ نہ آئے تو کیوں منہ بنا بنا کے پیوں

    یہ تشنگی شہادت کا اقتضا اب ہے

    کہ آب تیغ ستم زہر میں بجھا کے پیوں

    گلے میں لگتی ہے افراط شوق سے پھانسی

    پڑے نہ حلق میں پھندا تو ڈگڈگا کے پیوں

    ہے ایک ساغر دل اور ہزار رنگ کی مے

    نہ ہو جو گھر میں تو بازار سے منگا کے پیوں

    بھروسہ کر کے میں اپنے رحیم پر واعظ

    مزہ تو جب ہے کہ تجھ کو جلا جلا کے پیوں

    طلب سے عار ہے اتنی کہ پیاس گر نہ بجھے

    جگر کے خون کو پانی بنا بنا کے پیوں

    نگاہ شوق مری روح کھینچ لیتی ہے

    نہیں وہ رند کہ ساغر سے منہ لگا کے پیوں

    یہ شے کہ جس سے نگاہوں کو رشک دل کو سرور

    چھپا چھپا کے انڈیلوں دکھا دکھا کے پیوں

    گناہ گار سہی چور میں نہیں زاہد

    ہے یہ بھی کفر کہ کعبے سے منہ پھرا کے پیوں

    نہ رند تنگ نظر آرزوؔ نہ تنہا خور

    جو زہر بھی ہو میسر تو میں پلا کے پیوں

    مأخذ:

    Nishaan-e-Aarzu (Pg. ebook-52 page-44)

    • مصنف: انور حسین آرزو
      • اشاعت: 1968
      • سن اشاعت: 1968

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے