Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پر کیف ضیائیں ہوتی ہیں پر نور اجالے ہوتے ہیں

اختر انصاری

پر کیف ضیائیں ہوتی ہیں پر نور اجالے ہوتے ہیں

اختر انصاری

MORE BYاختر انصاری

    پر کیف ضیائیں ہوتی ہیں پر نور اجالے ہوتے ہیں

    جب خاک بسر دل ہوتا ہے اور عرش پہ نالے ہوتے ہیں

    ہنستے ہیں دہان زخم سے ہم گاتے ہیں فغاں کے بربط پر

    آشفتہ سروں کی دنیا کے سب ڈھنگ نرالے ہوتے ہیں

    کیا قہر برستا ہے دل پر ساون کی شبوں میں کیا کہئے

    کچھ درد کی پھواریں ہوتی ہیں کچھ یاس کے جھالے ہوتے ہیں

    ان اجڑے ہوئے ارمانوں کو کس شوق سے دل نے سینچا تھا

    برباد مگر ہوتے ہیں وہی جو نام کے پالے ہوتے ہیں

    چاہت کے ستم برداشت کریں مر مر کے جئیں اور مر نہ سکیں

    کیا جانئے کس مٹی کے بنے یہ چاہنے والے ہوتے ہیں

    دل تنگ نہ ہو اے رہرو غم کانٹوں کے لئے تو کم سے کم

    مانند نوید ابر کرم یہ پاؤں کے چھالے ہوتے ہیں

    اف رے وہ نزاکت لہجے کی باتیں جو نکلتی ہیں منہ سے

    یا چاند کی کرنیں ہوتی ہیں یا برف کے گالے ہوتے ہیں

    یہ درد جنوں یہ سوز جگر ان کیفتیوں کے گرد اخترؔ

    تسخیر کے حلقے ہوں کہ نہ ہوں تقدیس کے ہالے ہوتے ہیں

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 104)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے