پرانے عہد کے سکے کہاں چلا رہے ہو
پرانے عہد کے سکے کہاں چلا رہے ہو
وفا خلوص محبت یہ کیا سنا رہے ہو
بھلا تم اتنے اذیت پسند کب سے ہوئے
جو بات بات پہ یوں قہقہے لگا رہے ہو
سفر ہی خانہ بدوشوں کو زیب دیتا ہے
سرائے کافی ہے گھر بار کیوں بنا رہے ہو
کرن کرن کو ترستے ہیں میرے گاؤں کے لوگ
اور ایک تم کہ ندی میں دیے بہا رہے ہو
تمہاری آنکھ میں اک بے کنار حسرت ہے
تم اس سے پہلے کہیں اور مبتلا رہے ہو
کوئی تو ہو جو گلے سے لگا کے پوچھے مجھے
بتاؤ بدرؔ مری جان کیا چھپا رہے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.