پوچھو اگر تو کرتے ہیں انکار سب کے سب
پوچھو اگر تو کرتے ہیں انکار سب کے سب
سچ یہ کہ ہیں حیات سے بیزار سب کے سب
اپنی خبر کسی کو نہیں پھر بھی جانے کیوں
پڑھتے ہیں روز شہر میں اخبار سب کے سب
تھا ایک میں جو شرط وفا توڑتا رہا
حالانکہ با وفا تھے مرے یار سب کے سب
سوچو تو نفرتوں کا ذخیرہ ہے ایک دل
کرتے ہیں یوں تو پیار کا اظہار سب کے سب
زنداں کوئی قریب نہیں اور نہ رقص گاہ
سنتے ہیں اک عجیب سی جھنکار سب کے سب
میدان جنگ آنے سے پہلے پلٹ گئے
نکلے تھے لے کے ہاتھ میں تلوار سب کے سب
ذہنوں میں کھولتا تھا جو لاوا وہ جم گیا
مفلوج ہو کے رہ گئے فن کار سب کے سب
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 63)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.