Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پوچھتے ہیں وہ عشق کا مطلب

بشیر الدین احمد دہلوی

پوچھتے ہیں وہ عشق کا مطلب

بشیر الدین احمد دہلوی

MORE BYبشیر الدین احمد دہلوی

    پوچھتے ہیں وہ عشق کا مطلب

    اب نکل جائے گا مرا مطلب

    اس پہ ظاہر ہوا مرا مطلب

    کاش پورا کرے خدا مطلب

    کہہ دیا ان سے برملا مطلب

    اب خدا چاہے تو ہوا مطلب

    بات پوری ابھی نہیں نکلی

    منہ سے تم لے اڑے مرا مطلب

    کہتے ہیں عرض وصل پر وہ کہو

    دوسری بات دوسرا مطلب

    ہے یہ مطلب نہ کچھ زباں سے کہوں

    میں سمجھتا ہوں آپ کا مطلب

    جو تمنا ہے تم پہ ظاہر ہے

    ہر گھڑی پوچھنے سے کیا مطلب

    دل میں جو کچھ تھا ان سے کہہ نہ سکا

    لب پہ آ آ کے رہ گیا مطلب

    مدعا ہے وہی جو پہلے تھا

    اور میں کیا کہوں نیا مطلب

    روبرو ان کے بات کر نہ سکا

    خط میں آخر کو لکھ دیا مطلب

    بات کیا ہے وہ مجھ سے پوچھتے ہیں

    واقعہ قصہ ماجرا مطلب

    واسطہ غیر کا نہیں اچھا

    خوب بنتا ہے برملا مطلب

    تم جو مل جاؤ کام بن جائے

    اور اس کے سوا ہی کیا مطلب

    آج خوش خوش بشیرؔ پھرتے ہیں

    نکلا ارمان مدعا مطلب

    مأخذ:

    Deewan-e-Basheer(website) (Pg. 23)

    • مصنف: بشیر الدین احمد دہلوی
      • اشاعت: 1924
      • ناشر: لالہ ٹھاکر داس اینڈ سنز، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے