Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قاصد خلاف خط کہیں تیرا بیاں نہ ہو

حفیظ جونپوری

قاصد خلاف خط کہیں تیرا بیاں نہ ہو

حفیظ جونپوری

MORE BYحفیظ جونپوری

    قاصد خلاف خط کہیں تیرا بیاں نہ ہو

    کرنا سنبھل کے بات کہ وہ بد گماں نہ ہو

    نالوں کا میرے آٹھ پہر امتحاں نہ ہو

    ڈرتے نہیں کہ ایک زمیں آسماں نہ ہو

    تہمت ہو بھول چوک کی پیغامبر کے سر

    شکوؤں کا لطف کیا جو کوئی درمیاں نہ ہو

    نالوں سے لڑ رہی ہے صدائے جرس جو آج

    گم کردہ راہ کوئی پس کارواں نہ ہو

    سو سن کے ایک بھی نہ کہیں ہم بجا درست

    اس سے یہ کہیے آئے کہ جس کے زباں نہ ہو

    اب تک وہ یاد ہیں مری اگلی عنایتیں

    بس بس ہمارے حال پہ تو مہرباں نہ ہو

    چھوٹی تری گلی تو یہ مجھ کو یقیں ہوا

    جنت ہے وہ جہاں ستم آسماں نہ ہو

    کرتے ہیں ایک ایک سے میری شکایتیں

    صرف اس خیال سے کہ کوئی بد گماں نہ ہو

    یہ کیا کہ سر چڑھا کے نظر سے گرا دیا

    اب مہرباں ہوئے ہو تو نا مہرباں نہ ہو

    دل کو کہاں ہے صدمۂ رشک عدو کی تاب

    سو امتحاں ہیں اور یہ اک امتحاں نہ ہو

    مرنا پھڑک پھڑک کے گوارا سہی مگر

    اتنا تو ہو قفس میں غم آشیاں نہ ہو

    کعبے میں بت کدے میں خرابات میں رہے

    انساں وہ ہے کہیں جو کسی پر گراں نہ ہو

    اپنی بھی سر گذشت ہے اک طرفہ داستاں

    برسوں سنو تو نصف یہ قصہ بیاں نہ ہو

    دل سے ہے دل کو راہ یہ سچ ہے اگر حفیظؔ

    ممکن نہیں خیال یہاں ہو وہاں نہ ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-168 Page Number-163)
    • Author : Tufail Ahmad Ansari
    • مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے