قدم قدم پہ عجب خوف سا گزرتا ہے
وہ اپنے گاؤں میں جاتے ہوئے بھی ڈرتا ہے
ہوائیں چلنے لگی ہیں چہار جانب سے
سنبھالنا کہ ہر اک سلسلہ بکھرتا ہے
کبھی جھنجھوڑ کے رکھ دیتا ہے تمام بدن
کبھی وہ دل میں دبے پاؤں بھی اترتا ہے
بجائے اس کے کہ مجھ کو بھی جگمگا دیتا
وہ چاند ہو کے مری تیرگی سے ڈرتا ہے
اتر رہا ہوں میں تنہائیوں کے دریا میں
یہ دیکھنا ہے پس آب کیا ابھرتا ہے
یہ دھوپ جسم جلا دے گی ٹھیک ہے لیکن
یہاں پہ کون بھلا اپنی موت مرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.