Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قہقہے کی موت ہے یا موت کی آواز ہے

مشتاق انجم

قہقہے کی موت ہے یا موت کی آواز ہے

مشتاق انجم

MORE BYمشتاق انجم

    قہقہے کی موت ہے یا موت کی آواز ہے

    سسکیاں لیتا ہوا اب زندگی کا ساز ہے

    ایک سایہ لڑکھڑاتا آ رہا ہے اس طرف

    دیکھیے تو اک حقیقت سوچئے تو راز ہے

    ریت میں منہ ڈال کر سانسوں کا اس کا روکنا

    چند سکوں کے لئے بچہ بڑا جانباز ہے

    سوچ کی منزل کہیں ہے اور آنکھیں ہیں کہیں

    جانتا ہوں کس میں کتنی قوت پرواز ہے

    دے رہا وہ دلاسے کیوں جفا کرنے کے بعد

    چاہتا ہے مجھ سے کیا کیسا مرا ہم راز ہے

    کس طرح ہوگا بیاں حال دل بیمار اب

    آسماں برہم ہے اور خاموش چارہ ساز ہے

    دور آیا ہے عجب انجمؔ یہاں ہشیار باش

    زاغ ہے مخدوم اور خادم یہاں شہباز ہے

    مأخذ:

    Aasaman Pahchanta hai (Pg. E-30 B29)

    • مصنف: مشتاق انجم
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: گلستان پبلی کیشنز، کولکاتا
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے