قید شب حیات بدن میں گزار کے
قید شب حیات بدن میں گزار کے
اڑ جاؤں گا میں صبح اذیت اتار کے
اک دھوپ زندگی کو یوں صحرا بنا گئی
آئے نہ اس اجاڑ میں موسم بہار کے
یہ بے گناہ شمع جلے گی تمام رات
اس کے لبوں سے چھو گئے تھے لب شرار کے
سیلن کو راہ مل گئی دیمک کو سیرگاہ
انجام دیکھ لیجئے گھر کی درار کے
سجتی نہیں ہے تم پہ یہ تہذیب مغربی
اک تو پھٹے لباس ہیں وہ بھی ادھار کے
بادل نہیں حضور یہ آندھی ہے آگ کی
آنکھوں سے دیکھیے ذرا چشمہ اتار کے
جب ہتھکڑی کو توڑ کے کافر ہوا فرار
روتے رہے اسیر خدا کو پکار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.