قید تن سے روح ہے ناشاد کیا
قید تن سے روح ہے ناشاد کیا
چند روزہ عمر کی میعاد کیا
میری ایذا سے عدو ہو شاد کیا
تجھ پہ تکیہ او ستم ایجاد کیا
ان کی خاطر جائیں بزم غیر میں
آرزوئے جنت شداد کیا
پا رہا ہے دل مصیبت کے مزے
آئے لب پر شکوۂ بیداد کیا
دل میں جو آئے اسے کہہ ڈالیے
آپ کی باتیں کریں گے یاد کیا
دوستو آئے ہیں وہ دشمن کے ساتھ
مجھ کو دیتے ہو مبارک باد کیا
جب نہیں کچھ اعتبار زندگی
اس جہاں کا شاد کیا ناشاد کیا
کچھ اگر تاثیر رکھتی ہے تو کھینچ
ورنہ اے دل حاصل فریاد کیا
جب برنگ گل ہے پابند مکاں
باندھتے ہیں سرو کو آزاد کیا
ہے ترا پامال ہر نخل چمن
تیرے آگے سرو کیا شمشاد کیا
یار کی تصویر دل پر کھینچ لی
کھینچتے ہم منت بہزاد کیا
غیر دل سے ایک دم جاتا نہیں
ہم تجھے آئیں ستم گر یاد کیا
مجھ سے پہلے سن چکے ہیں غیر کی
وہ مرے حق میں کریں ارشاد کیا
سر ٹپکتے ہیں اسیران قفس
ہے چمن کی اے صبا روداد کیا
عاشقی ہے سر پہ لینا کوہ غم
نازش سر بازیٔ فرہاد کیا
عرض اپنی ہے جو ہے عرض عدو
دیکھیے کرتے ہیں وہ ارشاد کیا
سرکشی تجھ سے کرے کیا تاب ہے
آدمی کی اے خدا بنیاد کیا
بے حقیقت جان کر دل کو اثرؔ
تو نے اے ناداں کیا برباد کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.