قرار دل ہوا ایسا سرور جاں اک دن
قرار دل ہوا ایسا سرور جاں اک دن
کہ مجھ کو بھول گیا سارا یہ جہاں اک دن
درون قلب یوں رنج و الم کی شدت تھی
سنائی دیتی تھیں باہر سے سسکیاں اک دن
ذرا میں لوٹ تو آؤں فلک کی سیر سے پھر
تمہاری مانگ میں بھر دوں گا کہکشاں اک دن
ہر ایک لفظ سے رہ رہ کے خون رستا تھا
قلم ہمارا ہوا ایسا خوں چکاں اک دن
کوئی تو تھا جو مری عیب جوئی کرتا تھا
زبان آئی تھی دانتوں کے درمیاں اک دن
تمام عمر عبادت تو تم سے ہو نہ سکی
لگی تھیں موت کی آخر کو ہچکیاں اک دن
زمین مل جو گئی تھی افق کے پار کہیں
لپٹ کے رویا تھا پھر خوب آسماں اک دن
تمناؔ آیا تھا بس حرف مدعا لب پر
دبائے بیٹھے تھے دانتوں میں انگلیاں اک دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.