قطرۂ خون جگر کو چشم تر تک لے گئے
قطرۂ خون جگر کو چشم تر تک لے گئے
اب کے آئے ایسے بادل میرا گھر تک لے گئے
کم ہوں کچھ بے چینیاں شاید در و دیوار کی
ہم ترے کوچے کے اک پتھر کو گھر تک لے گئے
تب یہ جانا سر برہنہ کر دیا حالات نے
بے خیالی میں جو ہم ہاتھوں کو سر تک لے گئے
چھاؤں میں جس کی ملا کرتے رہے ہم مدتوں
مسئلہ دل کا اسی بوڑھے شجر تک لے گئے
کہہ دیا سب کچھ بشکل شعر ان کی بزم میں
نالۂ دل سوز کو ہم یوں اثر تک لے گئے
تم کو جانا تھا تو جاتے یہ غضب کیسا کیا
غم چھپا کر مسکرانے کا ہنر تک لے گئے
تب کہیں جا کر ہمیں ؔمعروف آیا ہے قرار
جب جبین شوق کو ہم سنگ در تک لے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.