قیامت ہے کہ سن لیلی كا دشت قیس میں آنا (ردیف .. ن)
قیامت ہے کہ سن لیلی كا دشت قیس میں آنا
تعجب سے وہ بولا یوں بھی ہوتا ہے زمانے میں
دل نازک پہ اس کے رحم آتا ہے مجھے غالبؔ
نہ کر سرگرم اس کافر کو الفت آزمانے میں
سرشک آشفتہ سر تھا قطرہ زن مژگاں سے جانے میں
رہے یاں شوخیٔ رفتار سے پا آستانے میں
ہجوم مژدۂ دیدار و پرداز تماشا ہا
گل اقبال خس ہے چشم بلبل آشیانے میں
ہوئی یہ بے خودی چشم و زباں کو تیرے جلوے سے
کہ طوطی قفل زنگ آلودہ ہے آئینہ خانے میں
ترے کوچے میں ہے مشاطۂ واماندگی قاصد
پر پرواز زلف ناز ہے ہدہد کے شانے میں
کجا معزولیٔ آئینہ کو ترک خود آرائی
نمد در آب ہے اے سادہ پرکار اس بہانے میں
بہ حکم عجز ابروئے مہ نو حیرت ایما ہے
کہ یاں گم کر جبین سجدہ فرسا آستانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.