قسمت ہی سے جینے کا سامان ملے گا
قسمت ہی سے جینے کا سامان ملے گا
راہروو اب آگے ریگستان ملے گا
باہر نکلو سب سے رسم و راہ بڑھاؤ
جتنی چوٹ لگے گی اتنا گیان ملے گا
موت سے ایسے آنکھ مچولی کھیل رہے ہو
جیسے تم کو پھر سے جیون دان ملے گا
شک ہو کوئی تو دیکھ لو تم اک موقع دے کر
ہر انسان کے اندر ایک حیوان ملے گا
لوگوں کی دستار اچھالی ہی جائے گی
اوچھے کو جب منصب عالیشان ملے گا
امیدوں کی عینک پہنے ڈھونڈ رہا ہوں
شہر میں آخر کوئی تو انسان ملے گا
سچا شاعر اور آسودہ خاطر امبرؔ
جب دیکھو گے وہ تم کو حیران ملے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.