راہ کی کچھ تو رکاوٹ یار کم کر دیجیے
راہ کی کچھ تو رکاوٹ یار کم کر دیجیے
آپ اپنے گھر کی اک دیوار کم کر دیجیے
آپ کا عاشق بہت کمزور دل کا ہے حضور
دیکھیے یہ شدت انکار کم کر دیجیے
میں بھی ہونٹوں سے کہوں گا کم کریں جلنے کا شوق
آپ اگر سرگرمیٔ رخسار کم کر دیجیے
ایک تو شرم آپ کی اور اس پہ تکیہ درمیاں
دونوں دیواروں میں اک دیوار کم کر دیجیے
آپ تو بس کھولیے لب بوسہ دینے کے لئے
بوسہ دینے پر جو ہے تکرار کم کر دیجیے
رات کے پہلو میں پھیلا دیجیے زلف دراز
یوں ہی کچھ طول شب بیمار کم کر دیجیے
یا ادھر کچھ تیز کر دیجے گھروں کی روشنی
یا ادھر کچھ رونق بازار کم کر دیجیے
وہ جو پیچھے رہ گئے ہیں تیز رفتاری کریں
آپ آگے ہیں تو کچھ رفتار کم کر دیجیے
ہاتھ میں ہے آپ کے تلوار کیجے قتل عام
ہاں مگر تلوار کی کچھ دھار کم کر دیجیے
بس محبت بس محبت بس محبت جان من
باقی سب جذبات کا اظہار کم کر دیجیے
شاعری تنہائی کی رونق ہے محفل کی نہیں
فرحتؔ احساس اپنا یہ دربار کم کر دیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.