رات بھی ہے کچھ سونی سونی دن بھی کچھ ویران سا ہے
رات بھی ہے کچھ سونی سونی دن بھی کچھ ویران سا ہے
پھول بھی ہیں کچھ سہمے سہمے باغ بھی کچھ حیران سا ہے
قریہ قریہ اوج پہ سر ہیں نوک سناں سر سبز سی ہے
خنجر جھمکیں لعل سے گویا گردن پر احسان سا ہے
دائیں بائیں آگے پیچھے پتھر کی دیواریں ہیں
کس سے کہیے اور کیا کہیے جو بھی کہے نادان سا ہے
دن سے جو بھی رات ملی ہے گریہ کی دیوار سی ہے
رات سے جو بھی دن پایا ہے نوح کا اک طوفان سا ہے
جس کو دیکھو ایسا قاتل چلو سے جو خون پیے
جس کو دیکھو ایسا سادہ جیسے بس انجان سا ہے
لیٹے بیٹھے چپکے چپکے چاٹتے رہنا زخموں کو
رنج کا کچھ اظہار نہیں ہے لطف کا یہ سامان سا ہے
بستی بستی آگ لگے اور گلیوں گلیوں خون بہے
قدرت کا یہ کھیل نہیں ہے قدرت کا فرمان سا ہے
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 209)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.