رات کئی آوارہ سپنے آنکھوں میں لہرائے تھے
رات کئی آوارہ سپنے آنکھوں میں لہرائے تھے
شاید وہ خود بھیس بدل کر نیند چرانے آئے تھے
جیون کے وہ پیاسے لمحے برسوں میں راس آئے تھے
رات تری زلفوں کے بادل مستی میں لہرائے تھے
ہائے وہ مہکی مہکی راتیں ہائے وہ بہکے بہکے دن
جب وہ میرے مہماں بن کر میرے گھر میں آئے تھے
تم کو بھی آغاز محبت یاد تو ہوگا کم سے کم
پہلے پہل ملتے ہی نظریں ہم دونوں شرمائے تھے
ہائے وہ ربط و ضبط محبت ہائے یہ پاس شرط وفا
آج نہ ملنے پر بھی خوش ہیں کل مل کر پچھتائے تھے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 159)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.