راز کھلا تو اپنی ہی رسوائی ہے
راز کھلا تو اپنی ہی رسوائی ہے
کیسے کہہ دوں دشمن میرا بھائی ہے
یہ جو کیلینڈر میں ایک جولائی ہے
کالج میں ان سے ملوانے لائی ہے
وہ میرے مہمان بنے ہیں سردی میں
کمرہ ہے میں ہوں اور ایک رضائی ہے
ان کی نظر میں رنگ جو سب سے اچھا تھا
میں نے اسی رنگت کی شرٹ سلائی ہے
آنگن میں سونا ہے تو پھر گاؤں چلو
شہروں میں موجود کہاں انگنائی ہے
روتا ہے تنہائی میں جو رب کے آگے
اس کے قلب کی ہوتی خوب صفائی ہے
میں نے کسی سے عشق کیا ہے پھر الیاسؔ
تیرے دئے زخموں کی یہ بھرپائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.