راز کی بات سر عام نہ آنے دیں گے
راز کی بات سر عام نہ آنے دیں گے
ہم ترے نام پہ الزام نہ آنے دیں گے
یہ مخالف مجھے آرام نہ آنے دیں گے
تیرا مجھ تک کوئی پیغام نہ آنے دیں گے
اپنی برباد محبت کے فسانے میں صنم
تیرا بھولے سے کہیں نام نہ آنے دیں گے
پھر بہانے سے مری نبض انہوں نے دیکھی
وہ مرے درد کو آرام نہ آنے دیں گے
اب سنا ہے کہ وہ اس طرح ستائیں گے مجھے
اپنا سایا بھی لب بام نہ آنے دیں گے
چھین سکتا ہے تو اٹھ چھین لے بڑھ کر گلشنؔ
لوگ حصے میں ترے جام نہ آنے دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.