رہ خزاں میں تلاش بہار کرتے رہے
وہ ایک طرفہ سہی تم سے پیار کرتے رہے
ہے کیا تماشا ادھر رنجشیں ہی بڑھتی رہیں
تعلقات ہمیں استوار کرتے رہے
گزر گئی جو گھڑی لوٹ کر نہ آئی کبھی
تلاش شام و سحر بار بار کرتے رہے
تمہاری چاہ میں جتنے بھی زخم ہم کو ملے
محبتوں میں ہم ان کا شمار کرتے رہے
تری انا پہ ہمیں اختیار ہی کب تھا
تمام عمر ترا انتظار کرتے رہے
عدیلؔ لوگ گھروں کو سجائے بیٹھے ہیں
فروغ حسن فقط برگ و بار کرتے رہے
مأخذ:
اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 113)
-
- ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.