رہے ہمیشہ مخاطب بس اپنی ذات سے ہم
رہے ہمیشہ مخاطب بس اپنی ذات سے ہم
رجوع ہوتے بھی کیا حسن کائنات سے ہم
اب آ گئی ہے وہ ساعت کہ دن کی بات کریں
ڈرا کریں گے کہاں تک اندھیری رات سے ہم
قدم قدم پہ تو ہم نے ہے ذہن کو گھیرا
قدم قدم پہ بچے گو توہمات سے ہم
خدا کے واسطے اب دام آگہی نہ بچھا
ڈرا کئے ہیں خرد تیری بات بات سے ہم
نہ چھوٹ پائے ہیں اب تک نہ چھوٹ پائیں گے
دل و نگاہ کے رنگیں معاملات سے ہم
کھلیں تو کیسے کھلیں راز ہائے عقل و جنوں
نگاہ پھیرے ہوئے ہیں مشاہدات سے ہم
ہمیں یقیں میں بھی اب شک دکھائی دیتا ہے
گھرے ہوئے ہیں کچھ ایسے ہی واقعات سے ہم
زمانہ لاکھ کرے کوششیں بچانے کی
نکل سکیں گے نہ افسون التفات سے ہم
ہمیں ڈرائیں نہ احباب اب حوادث سے
بنے ہوئے ہیں حقیقت میں حادثات سے ہم
زمانہ اردو ادب کو بھلا نہ پائے گا
بنا رہے ہیں وہ تصویر اپنے ہاتھ سے ہم
زباں تک آ نہیں پائی صدائے دل قادرؔ
بندھے ہوئے ہیں کچھ ایسے تکلفات سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.