Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہے میری طرف سے خون کیوں قاتل کی گردن پر

صفدر مرزا پوری

رہے میری طرف سے خون کیوں قاتل کی گردن پر

صفدر مرزا پوری

MORE BYصفدر مرزا پوری

    رہے میری طرف سے خون کیوں قاتل کی گردن پر

    وہ بسمل ہوں کہ آنے دی نہ میں نے چھینٹ دامن پر

    محبت ہے بری شے دور کیوں جاؤ ہمیں دیکھو

    ہمیں نے بارہا سر رکھ دیا ہے پائے دشمن پر

    تمہارے نقش پا اک حشر کی تمہید ہیں گویا

    قیامت کی نشانی دیکھتا ہوں قبر دشمن پر

    جو ہونا تھا ہوا گھر جاؤ اس سے فائدہ کیا ہے

    جگر تھامے ہوئے بیٹھے ہو کیوں اب میرے مدفن پر

    فرشتے ساتھ والے حشر میں کچھ تو سہارا دیں

    قدم اٹھتا نہیں ہے بار عصیاں وہ ہے گردن پر

    خدا کی شان ہے وہ قتل کرنے آئے ہیں مجھ کو

    جنہیں تلوار تک رکھنا نہیں آتی ہے گردن پر

    دکھا دی حد دل بسمل نے آداب محبت کی

    نماز صبح محشر تک پڑھی قاتل کے دامن پر

    ابھی تو ہنس رہے ہیں کل خزاں میں حشر کیا ہوگا

    ہنسی آتی ہے مجھ کو خندۂ گل ہائے گلشن پر

    نہ چھوڑے خار تلووں نے نا چھوڑی خاک ہاتھوں نے

    گئے ہم کیا کہ ڈاکہ پڑ گیا صحرا کے دامن پر

    اندھیری رات میں اکثر جلاتی ہے چراغ آکر

    ترس آتا ہے بجلی کو بھی بلبل کے نشیمن پر

    مرے قاتل کے فریادی ہیں لاکھوں خیر ہو یا رب

    کوئی دھبہ نہ آئے عرصۂ محشر کے دامن پر

    نشیمن پھونک کر اے برق بجلی کر دیا دل کو

    کبھی تڑپا کبھی لوٹا کیا خاک نشیمن پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے