رہی جو بیگانۂ محبت حیات وہ سرخ رو نہیں ہے
رہی جو بیگانۂ محبت حیات وہ سرخ رو نہیں ہے
وہ پھول کیسا کہ جس میں شامل لطافت رنگ و بو نہیں ہے
یہ غیر ممکن ہے حرف آئے نظام بادہ کشی پہ ساقی
کھلا رہے گا شراب خانہ بلا سے جام و سبو نہیں ہے
ہے میری فطرت نیاز مندی کمال تیرا ہے بے نیازی
مجھے تری جستجو ہے لیکن تجھے مری جستجو نہیں ہے
یہ بات الگ ہے کہ ہم نہیں ہیں شریک جشن بہار گلشن
وگرنہ کب اس چمن میں شامل ہمارا رنگیں لہو نہیں ہے
ترے غم جاں فزا کے صدقے تری جفائے حسیں کے قرباں
نہ جانے کیوں کچھ دنوں سے مجھ کو خوشی کی اب آرزو نہیں ہے
مری نگاہوں سے دور رہ کر وہ میرے دل کو جلا رہے ہیں
میں کس کو الزام دوں بتاؤں کوئی مرے رو بہ رو نہیں ہے
یہ بات واضح جہاں میں ناصرؔ بقول منصور ہو گئی ہے
ادا نہ ہوگی نماز الفت اگر لہو سے وضو نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.