Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے

قربان علی سالک بیگ

رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے

قربان علی سالک بیگ

MORE BYقربان علی سالک بیگ

    رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے

    کہ جس سے راز محبت بشر بشر میں رہے

    چمن جو بن کے ترا رہ گزر گزر میں رہے

    تو نخل طور کا جلوہ شجر شجر میں رہے

    عزیز تر ہے اگر ہو سرشک میں تاثیر

    لطیف تر ہے جو آب گہر گہر میں رہے

    ادھر تمام کیا آسماں نے اپنا کام

    ادھر پھنسے ہوئے اہل ہنر ہنر میں رہے

    وفور غم سے یہ جی میں ہے روئیے اس طرح

    نہ دل میں حال نہ خون جگر جگر میں رہے

    بری خبر ہو تو اس طرح نامہ بر کہنا

    کہ صدق و کذب کا شک بے خبر خبر میں رہے

    سمجھ کے عشق کر اے دل کہ کیا نہیں معلوم

    جو سوچتے نہیں نفع و ضرر ضرر میں رہے

    اٹھاؤ قبر میں بھی لذت خلش تا حشر

    خدا کرے کہ خدنگ جگر جگر میں رہے

    وفا ہماری ستم آپ کے کچھ ایسے ہوں

    کہ مدتوں یہی چرچا بشر بشر میں رہے

    شب فراق ملی تیرہ روزگاری میں

    سحر گزر گئی اور ہم سحر میں رہے

    ہم ان کی بزم میں بیٹھے رہے ولیکن یوں

    کہ جیسے رہرو راہ خطر خطر میں رہے

    کھچے جو سینے سے نالہ تو چاہیے اے دل

    مثال معنی لفظ اثر اثر میں رہے

    شب وصال کی یا رب نہ روشنی کم ہو

    وہ نور عارض رشک قمر قمر میں رہے

    تمیز غم کو دیا تھا فلک نے عیش اتنا

    کہ جیسے جلوۂ رنگ شرر شرر میں رہے

    ہمارے قتل کو لو نازکی سے پہلے صلاح

    ابھی تو خنجر‌ زیب کمر کمر میں رہے

    ادائے شرم میں لاکھوں اشارے ہیں سالکؔ

    جھکی ہوئی یہ کسی کی نظر نظر میں رہے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Saalik (Pg. e-460 p-428)

    • مصنف: قربان علی سالک بیگ
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے