رخت گریز گام سے آگے کی بات ہے
رخت گریز گام سے آگے کی بات ہے
دنیا، فقط قیام سے آگے کی بات ہے
تو راستے بچھا نہ چراغوں سے لو تراش
یہ عشق اہتمام سے آگے کی بات ہے
ان پتھروں کے ساتھ کبھی رہ کے دیکھیے
یہ خامشی کلام سے آگے کی بات ہے
میں نے عدو کے خیمے میں بھیجا ہے اک چراغ
یہ عین انتقام سے آگے کی بات ہے
تو آب و گل سے جسم بنا، اسم مت سکھا
بابرؔ یہ تیرے کام سے آگے کی بات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.