رنگ وحشت کم نہیں زخم تماشا کم نہیں
رنگ وحشت کم نہیں زخم تماشا کم نہیں
زندہ رہنے کے لیے آشوب دنیا کم نہیں
دیکھنا چاہیں تو ساحل پر لیے منظر بہت
ڈوبنا چاہیں تو کوئی موج دریا کم نہیں
لوٹ کر واپس نہیں آئے پرندے آج بھی
حرص کے صید زبوں کو بال عنقا کم نہیں
وقت کی رفتار کو ناپے ہے عقل نارسا
ذرۂ نا چیز بھی ہنگامہ آرا کم نہیں
بال و پر کے آزمانے کو فضائیں ہیں بہت
آسماں کا دشت لا محدود ایسا کم نہیں
زیر پا مجھ کو کئی ٹوٹے ہوئے خنجر ملے
شہر نا پرساں میں بھی میرے شناسا کم نہیں
اس جہان خیر و شر سے بد گماں کیوں ہو کوئی
بازوئے قاتل سے نامیؔ دست عیسیٰ کم نہیں
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 515)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.