رنگ سے بیزار تھا خوشبو سے اکتایا ہوا
رنگ سے بیزار تھا خوشبو سے اکتایا ہوا
فصل گل رخصت ہوئی دل نے کہا اچھا ہوا
پیاس کے مارے ہوئے کچھ لوگ مجھ کو یاد ہیں
بھول جاؤں گا انہیں جس روز میں دریا ہوا
میں وہیں سمجھا کہ اب دل پر تباہی آ گئی
ہر نئے چہرہ پہ جب پہچان کا دھوکہ ہوا
چاند کیوں مدھم ہوا گھر کے چراغوں کی طرح
آنکھ ہی دھندلا گئی کہ ابر ہے چھایا ہوا
ہم وہی ہیں کل جنہیں چہرہ پہ اپنے ناز تھا
اب ہمارے سامنے ہے آئنہ ٹوٹا ہوا
روٹھ کر جانا تمہارا میں نا بھولوں گا کبھی
چودھویں کا چاند تھا اس رات گہنایا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.