رنگ سے اڑتے ہیں اور روشنی آواز میں ہے
رنگ سے اڑتے ہیں اور روشنی آواز میں ہے
تیری آواز بھی شامل مری آواز میں ہے
ہائے وہ حسن کہ کھولے سے بھی کھلنے کا نہیں
کبھی تصویر کی صورت کبھی آواز میں ہے
دل کے خاموش سمندر میں اٹھی پھر کوئی لہر
اور ایک شکل سی بنتی ہوئی آواز میں ہے
بات کرنے کو زباں کھولی جب اس نے تو کھلا
اپنا اپنا سا کوئی اجنبی آواز میں ہے
نبض ایام کی اس لرزش پیہم کا سبب
یا مرے ساز میں ہے یا تری آواز میں ہے
کبھی ہاتھ آئے تو چھو کر بھی اسے دیکھا جائے
کوئی خوشبو ہے کہ اڑتی ہوئی آواز میں ہے
بات کرتا ہوں جھجھکتا ہوں ٹھہر جاتا ہوں
شبہ سا ہے کہ کمی کچھ مری آواز میں ہے
ایک ہی بات ہے دیکھو مجھے یا مجھ کو سنو
میرا بکھراؤ مری گونجتی آواز میں ہے
- کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 96)
- Author : آفتاب حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.