رنگوں کا روپ زنانا ہے
اک رنگ مگر مردانہ ہے
کالا ہے مگر سہانہ ہے
یہ رنگ بہت ہی پرانا ہے
پہنچا ہے زمیں سے دور کہیں
کیا اڑتا ہوا زمانہ ہے
ہم کو تو یقیں آتا ہی نہیں
اک روز ہمیں مر جانا ہے
کبھی نیند میں اس کو دیکھوں تو
اک خواب اسے دکھلانا ہے
کہیں دور چمکتے پانی کو
یوںہی دور چمکتے جانا ہے
لڑنا بھڑنا ہے درختوں سے
جنگل میں شور مچانا ہے
وہی رات کو اوڑھ کے سونا ہے
وہی دن کا بوجھ اٹھانا ہے
یہ جو کاٹھ کباڑ سا ہے گھر میں
یہی پونجی یہی خزانہ ہے
یہ جو دل کا خرابہ ہے علویؔ
یہی اپنا ٹھور ٹھکانہ ہے
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 117)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.