Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رقص کرتی ہیں فلک پر بجلیاں اب کیا کروں

سعید شہیدی

رقص کرتی ہیں فلک پر بجلیاں اب کیا کروں

سعید شہیدی

MORE BYسعید شہیدی

    رقص کرتی ہیں فلک پر بجلیاں اب کیا کروں

    میری پونجی ہے یہی اک آشیاں اب کیا کروں

    عار ہے سننے سے ان کو داستاں اب کیا کروں

    میرے قابو میں نہیں میری زباں اب کیا کروں

    عالم غربت ہے میں ہوں اور اندھیری رات ہے

    لٹ گیا ایسے میں سارا کارواں اب کیا کروں

    لیجئے رونے لگے ہچکی بندھی غش کر گئے

    اور ابھی ہے ابتدائے داستاں اب کیا کروں

    دور منزل ناتوانی سے قدم اٹھنا محال

    کیا کروں اے چارہ ساز بے کساں اب کیا کروں

    دل میں آیا تھا کہ کھینچوں ایک آہ پر اثر

    ان کی صورت آ گئی پھر درمیاں اب کیا کروں

    دور ساحل نا خدا مایوس طوفاں کا شباب

    ڈوبتی ہے کشتیٔ عمر رواں اب کیا کروں

    رہتے رہتے جب مجھے زنداں سے الفت ہو چلی

    حکم ہوتا ہے کہ کاٹو بیڑیاں اب کیا کروں

    ساتھیوں تک گرتے پڑتے میں پہنچ جاتا سعیدؔ

    بن گئی دیوار گرد کارواں اب کیا کروں

    مأخذ:

    برق و آشیان (Pg. 16)

    • مصنف: سعید شہیدی
      • ناشر: نیشنل فائن پرنٹنگ پریس، حیدر آباد
      • سن اشاعت: 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے